موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نذروں کے بیان میں ۔ حدیث 927

جو شخص نذر کرے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک اس کا بیان

راوی:

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ عَلَيَّ مَشْيٌ فَأَصَابَتْنِي خَاصِرَةٌ فَرَکِبْتُ حَتَّی أَتَيْتُ مَکَّةَ فَسَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرَهُ فَقَالُوا عَلَيْکَ هَدْيٌ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ سَأَلْتُ عُلَمَائَهَا فَأَمَرُونِي أَنْ أَمْشِيَ مَرَّةً أُخْرَی مِنْ حَيْثُ عَجَزْتُ فَمَشَيْتُ
قَالَ مَالِک الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ يَقُولُ عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ أَنَّهُ إِذَا عَجَزَ رَکِبَ ثُمَّ عَادَ فَمَشَی مِنْ حَيْثُ عَجَزَ فَإِنْ کَانَ لَا يَسْتَطِيعُ الْمَشْيَ فَلْيَمْشِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيَرْکَبْ وَعَلَيْهِ هَدْيُ بَدَنَةٍ أَوْ بَقَرَةٍ أَوْ شَاةٍ إِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا هِيَ

یحیی بن سعید نے کہا میں نے بیت اللہ تک پیدل چلنے کی نذر کی تھی میری ناف میں درد ہونے لگا میں سوار ہو کر مکے میں آیا اور عطا بن ابی رباح وغیرہ سے پوچھا انہوں نے کہا تجھ کو ہدی لازم ہے جب میں مدینہ آیا وہاں لوگوں سے پوچھا انہوں نے کہا تجھ کو دوبارہ پیدل چلنا چاہئے جہاں سے سوار ہوا تھا تو پیدل چلائیں ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک جو شخص یہ کہے کہ مجھ پر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک اور چلے پھر عاجز ہو جائے تو سوار ہو جائے پھر دوبارہ جب آئے تو جہاں سے سوار ہوا تھا وہاں سے پیدل چلے اگر چلنے کی طاقت نہ ہو تو جہاں تک ہو سکے چلے پھر سوار ہو جائے اور ہدی میں ایک اونٹ یا گائے دے اگر نہ ہو سکے تو بکری دے ۔

Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, "I vowed to walk, but I was struck by a pain in the kidney, so I rode until I came to Makka. I questioned Ata ibn Abi Rabah and others, and they said, 'You must sacrifice an animal.' When I came to Madina I questioned the ulama there, and they ordered me to walk again from the place from which I was unable to go on. So I walked."

یہ حدیث شیئر کریں