موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب ذبیحوں کے بیان میں ۔ حدیث 945

ذکاة ضروری کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَی الْعَرَبِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهَا وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ
عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يَقُولُ مَا فَرَی الْأَوْدَاجَ فَکُلُوهُ

عبداللہ بن عباس سے سوال ہوا کہ عرب کے نصاری کا ذبیحہ درست ہے یا نہیں انہوں نے کہا درست ہے بعد اس کے پڑھا اس آیت کو ومن یتولہم منکم فانہ منہم ۔
مالک کو پہنچا ہے کہ عبداللہ بن عباس کہتے تھے جو چیز کاٹ دے رگوں کو پس کھا لے اس کو ۔

Yahya related to me from Malik from Thawr ibn Zayd ad-Dili that Abdullah ibn Abbas was asked about animals slaughtered by the
Christian Arabs. He said, "There is no harm in them," but he recited this ayat, "Whoever takes them as friends is from them." (Sura 5 ayat 54).

یہ حدیث شیئر کریں