موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نکاح کے بیان میں ۔ حدیث 987

مہر کا اور حبا کا بیان

راوی:

سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهَا جُنُونٌ أَوْ جُذَامٌ أَوْ بَرَصٌ فَمَسَّهَا فَلَهَا صَدَاقُهَا کَامِلًا وَذَلِکَ لِزَوْجِهَا غُرْمٌ عَلَی وَلِيِّهَا
قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا يَکُونُ ذَلِکَ غُرْمًا عَلَی وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا هُوَ أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ مَنْ يُرَی أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَأَمَّا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا ابْنَ عَمٍّ أَوْ مَوْلًی أَوْ مِنْ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَی أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ وَتَرُدُّ تِلْکَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا وَيَتْرُکُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ

سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کو جنوں یا جذام یا برص ہو اور خاوند نہ جان کر اس سے جماع کرے اس عورت کو خاوند پورا مہرے دے اور اس کے ولی سے پھیر لے ۔
کہا مالک نے ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریب ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا یا مولیٰ یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا بلکہ اس عورت سے مہر پھیر لیا جائے گا صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو ۔

Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Said ibn al-Musayyab had said that Umar ibn al-Khattab said, "If a man marries a woman who is insane, or has leprosy or white leprosy, without being told of her condition by her guardian, and he has sexual relations with her, she keeps her bride-price in its entirety. Her husband has damages against her guardian."

یہ حدیث شیئر کریں