مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1232

ایک تشہد کے ساتھ پانچ رکعت پڑھنے کا مسئلہ

راوی:

وَعَنْ عَا ئِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قاَلَتْ کَا نَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ مِنَ الَّےْلِ ثَلٰثَ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً ےُّوْتِرُ مِنْ ذَالِکَ بِخَمْسٍ لاَّ ےَجْلِسُ فِیْ شَیْءٍ اِلَّا فِیْ اٰخِرِھَا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم رات کو (تہجد کے وقت ) تیرہ رکعت پڑھتے تھے جن میں سے پانچ رکعتوں میں وتر پڑھتے اور ان میں سوائے آخری رکعت کے کسی میں بھی (تشہد کے لئے ) نہیں بیٹھتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کئی طریقوں سے ذکر کی گئی ہے ان میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعتیں چار سلام کے ساتھ یعنی دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور پھر آخر میں پانچ رکعتیں ایک تشہد اور ایک سلام کے ساتھ اس طرح پڑھتے تھے کہ اسی میں وتر کی نیت بھی کر لیتے تھے یعنی وتر کی نماز بھی انہیں پانچ رکعتوں میں شامل ہوتی تھی اور ان پانچ رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں بھی نہ تو تشہد کے لئے بیٹھتے تھے اور نہ سلام پھیرتے تھے بلکہ آخری رکعت میں تشہد کے لئے بیٹھتے اور سلام پھیرتے ۔
لہٰذا یہ حدیث صریح طور پر اس بات کی دلیل ہے کہ پانچ رکعتیں اس طرح ملا کر پڑھنا کہ ان میں سے کسی ایک رکعت میں بھی تشہد کے لئے نہ بیٹھا جائے بلکہ صرف آخری یعنی پانچویں رکعت کے بعد قعدہ کیا جائے جائز ہے لیکن فقہا کے ہاں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے چنانچہ جن حضرات کے ہاں یہ جائز نہیں ہے وہ عدم جلوس کی تاویل عدم سلام سے کرتے ہیں یعنی ان کے نزدیک لا یجلس فی شی الا فی اخرھا کا مطلب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ رکعتوں میں سے صرف آخری رکعت کے بعد سلام پھیر تے تھے درمیان میں کسی بھی رکعت کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے چنانچہ بعض روایتوں میں مذکور بھی ہے کہ لم یسلم الا فی آخرین بعض حضرات نے یہ تاویل بھی کی ہے کہ ان پانچ رکعتوں میں سوائے آخری رکعت کے کسی میں بھی جلوس دراز نہیں کرتے تھے یعنی طویل قعدہ نہیں کرتے تھے صرف آخری رکعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قعدہ طویل ہوتا تھا۔
بہر حال چار سے زیادہ رکعتوں کو ملا کر ایک سلام کے ساتھ پڑھنا متفقہ طور پر تمام علماء کے ہاں جائز ہے لیکن حنفیہ کے ہاں اتنا فرق ہے کہ ان کے نزدیک آٹھ رکعت تک ملا کر ایک سلام کے ساتھ پڑھنا تو بلا کراہت جائز ہے مگر آٹھ رکعتوں کے بعد کراہت کے ساتھ جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں