مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1236

وتر کے اوقات

راوی:

وَعَنْ جَابِرٍص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلممَنْ خَافَ اَنْ لاَّ ےَقُوْمَ مِنْ اٰخِرِ اللَّےْلِ فَلْےُوْتِرْ اَوَّلَہُ وَمَنْ طَمَعَ اَنْ ےَّقُوْمَ اٰخِرَہُ فَلْےُوْتِرْ اٰخِرَ اللَّےْلِ فَاِنَّ صَلٰوۃَ اٰخِرِ اللَّےْلِ مَشْھُوْدَۃٌ وَذَالِکَ اَفْضَلُ۔(مسلم

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی کو اس بات کا خوف ہو کہ آخر رات کو وتر پڑھنے کے لئے نہ اٹھ سکوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں (یعنی عشاء کے فورا بعد ) وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو آخر رات میں اٹھنے کی امید ہو تو وہ آخر رات ہی میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی نماز مشہودہ ہے (یعنی ) اس وقت رحمت کے فرشتوں اور انوارو برکات کا نزول ہوتا ہے اور یہ (یعنی آخررات میں و تر پڑھنا ) افضل ہے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
آخر رات کی فضیلت و برکات کے بارے میں آپ گزشہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں کہ رات کے اس حصے میں جو بھی عبادت کی جائے گی وہ ثواب و سعادت کے اعتبار سے بہت زیادہ افضل ہوگی۔ اسی لئے آخر رات میں وتر کی نماز پڑھنا افضل ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ اس افضل وقت میں وتر کی ادائیگی ہوتی ہے بلکہ اس وقت رحمت کے فرشتوں اور حق تعالیٰ کے انواروبرکات کے نزول کی وجہ سے ثواب بھی بہت زیادہ ملتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں