مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1241

نماز وتر واجب ہے

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْوِتْرُُ حَقٌّ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ اَحَبَّ اَن یُّوْتِرَ بِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ وَمَنْ اَحَبَّ اَن یُّوْتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْیَفْعَلْ وَمَنْ اَحَبَّ اَن یُّوْتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجۃ)

" اور حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ سرو کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وتر کی نماز ہر مسلمان پر حق یعنی لازم ہے لہٰذا جو آدمی وتر پانچ رکعتیں پڑھنا چاہے وہ پانچ رکعتیں پڑھ لے ، جو آدمی تین رکعتیں پڑھنا چاہیے وہ تین رکعتیں پڑھ لے اور جو آدمی ایک ہی رکعت پڑھنا چاہے وہ ایک ہی رکعت پڑھ لے۔" (ابوداؤد، سنن نسائی ، ابن ماجہ)

تشریح
" حق" کے معنی ہیں واجب اور ثابت ، لہٰذا حضرت امام ابوحنیفہ تو حق کے معنی واجب مراد لیتے ہیں، اس لئے وہ فرماتے ہیں کہ وتر کی نماز واجب ہے، حضرت امام شافعی حق کے معنی ثابت مراد لیتے ہیں یعنی وتر کی نماز سنت سے ثابت ہے لہٰذا وہ فرماتے ہیں کہ وتر کی نماز سنت ہے چونکہ اس حدیث میں وتر کی رکعتوں کی تعداد پانچ بھی ثابت ہے اور تین اور ایک بھی، اس لئے حضرت سفیان ثوری اور دیگر ائمہ نے تو پانچ کے عدد کو اختیار کیا ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے تین کے عدد کو قبول کیا ہے اور حضرت امام شافعی نے ایک کے عدد کو اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وتر کی ایک ہی رکعت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں