مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1242

وتر کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اﷲَ وِتْرُ یُّحِبُّ الْوِ تْرَ فَاَوْتِرُوْا یَا اَھْلَ الْقُرْاٰنِ۔ (رواہ الترمذی و ابوداوئد و النسائی )

" اور حضرت امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ " اللہ تعالیٰ وتر ہے، وتر کو دوست رکھا ہے لہٰذا اے اہل قرآن وتر پڑھو۔" (جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
" اللہ تعالیٰ وتر ہے" کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اپنی ذات و صفات میں یکتا ہے ، تنہا ہے اس کا کوئی مثل نہیں ہے اسی طرح اپنے افعال میں بھی وہ یکتا ہے کہ کوئی اس کا مددگار اور شریک نہیں ہے۔
" وتر کو دوست رکھتا ہے" کا مطلب یہ ہے کہ وتر کی نماز پڑھنے والے کو بہت زیادہ ثواب سے نوازتا ہے اور اس کی اس نماز کو قبول فرماتا ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اللہ جل شانہ ، چونکہ اپنی ذات و صفات اور اپنے افعال میں یکتا و تنہا ہے کہ کوئی اس کا مثل، شریک اور مدد گار نہیں اس لئے وہ طاق عدد کو پسند فرماتا ہے اور چونکہ وتر بھی طاق ہے اس لئے اس کو بھی پسند کرتا ہے اور اس کے پڑھنے والے کو بہت زیادہ ثواب کی سعادت سے نوازتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں