مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1273

نفل نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَاۃُ الْمَرْءِ فِی بَیْتِہٖ اَفْضَلُ مِنْ صَلَا تِہٖ فِیْ مَسْجِدِیْ ھٰذَا اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ۔ (رواہ ابوداؤد و الترمذی)

" اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " آدمی کی اپنے گھر میں پڑھی ہوئی نماز اس نماز سے بہتر ہے جو میری مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں پڑھی جائے علاوہ فرض کے (کہ فرض نماز مسجد میں ہی پڑھنی بہتر ہے)۔" (ابوداؤد ، جامع ترمذی )

تشریح
باوجود یہ کہ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ہزار نماز کے ثواب کے برابر ہوتا ہے لیکن نفل نمازوں کو گھروں میں ہی پڑھنا مسجد نبوی میں نفل نماز پڑھنے سے افضل قرار دیا گیا ہے کیونکہ گھروں میں پڑھی گئی نماز ریا و نمائش کے جذبے سے بالکل پاک و صاف ہوتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس وقت کا ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں چند شب کا قیام ترک کر دیا تھا اور اس کا عذر بیان کرتے ہوئے گھروں میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کی اور پھر فرمایا کہ جاؤ اپنے گھرو میں نماز پڑھو!
نماز تراویح گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں : اس حدیث سے استنباط کرتے ہوئے حضرت امام مالک، حضرت امام ابویوسف اور بعض شوافع نے یہ کہا ہے کہ نماز تراویح کے سلسلے میں افضل یہ ہے کہ یہ نماز گھر میں تنہا پڑھی جائے جہاں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا سوال ہے کہ آپ نے نماز تراویح مسجد میں پڑھی ہے تو اس بارہ میں ان حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز تراویح بیان جواز کے خاطر پڑھی تھی۔ مزید یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ، حضرت امام شافعی، شوافع علماء کی اکثریت اور بعض مالکیہ حضرات کا متفقہ طور پر مسلک ہے کہ نماز تراویح کا مسجد میں پڑھنا ہی افضل ہے جیسا کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اس کے بعد کے دوسرے صحابہ کرام نے اس نماز کو مسجد ہی میں پڑھنا مقرر کیا اور پھر اسی پر تمام مسلمانوں کا ہمیشہ عمل رہا، کیونکہ نماز تراویح شعار دین ہے۔ اور نماز عیدین کے مشابہ ہے۔ فقہ کی کتابوں میں اس مسئلے میں مختار اور بہتر طریقہ یہ بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی ایسا آدمی ہو جو مسلمانوں کی پیشوائی و رہبری کے مرتبے پر فائز ہو اور اس کی وجہ سے جماعت میں کثرت ہوتی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نماز تراویح مسجد میں پڑھے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر جائز ہے کہ گھر ہی میں پڑھ لی جائے

یہ حدیث شیئر کریں