مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1330

جمعے کے دن ساعت قبولیت

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ لَسَاعَۃً لَّا ےُوَافِقُھَا عَبْدٌ مُّسْلِمٌ ےَّسْاَلُ اللّٰہَ فِےْھَا خَےْرًا اِلَّا اَعْطَاہُ اِےَّاہُ مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَزَادَ مُسْلِمٌ قَالَ وَھِیَ سَاعَۃٌ خَفِےْفَۃٌ وَّفِیْ رِوَاےَۃٍ لَّھُمَا قَالَ اِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ لَسَاعَۃً لَّا ےُوَافِقُھَا مُسْلِمٌ قَآئِمٌ ےُّصَلِّیْ ےَسْاَ لُ اللّٰہَ خَےْرًا اِلَّا اَعْطَاہُ اِےَّاہُ۔صحیح البخاری و صحیح مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جمعے کے دن ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جسے اگر کوئی بندہ مومن پائے اور اس میں اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے تو اللہ اس کو وہ بھلائی عطا کر دیتا ہے۔ (یعنی اس ساعت میں مانگی جانے والی دعا ضرور مقبول ہوتی ہے ) بخاری و مسلم کی ایک روایت میں صحیح مسلم نے یہ الفاظ مزید نقل کئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ساعت بہت تھوڑی ہوتی ہے ۔ اور
صحیح البخاری و صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ منقول ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلاشک و شبہ جمعہ کے روز ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جسے اگر کوئی بندہ مومن جو نماز کے لئے کھڑا ہو پالے اور اللہ سے بھلائی کے لئے دعا کرے تو اس کو اللہ وہ بھلائی ضرور عطا فرما دیتا ہے۔"

تشریح
" جمعہ کے روز ایک خاص ساعت ہے جس میں بندے کی جانب سے پروردگار کے سامنے پیش کی جانے والی ہر درخواست منظور ہوتی ہے مگر وہ ساعت متعین اور ظاہر نہیں ہے بلکہ اسے پوشیدہ رکھا گیا ہے یہ نہیں بتا گیا گیا کہ وہ ساعت کب آتی ہے اور اسے پوشیدہ رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ لوگ اس ساعت کی امید میں پورا دن عبادت میں مشغول رہیں اور جب وہ ساعت آئے تو ان کی عبادت و درخواست خاص ساعت میں واقع ہو۔
علامہ جزری فرماتے ہیں کہ " قبولیت کی جو ساعات منقول ہیں ان سب میں جمعے کے روز کی ساعت قبولیت میں مطلب برآوری اور دعا کے قبول ہونے کی امید بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اعطاہ ایاہ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ بندہ اس مقبول ساعت میں دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول کرتا ہے بایں طور پر کہ اس کا مقصد دنیا ہی میں پورا کر دیتا ہے یا قبولیت دعا کی یہ صورت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی مصلحت اور بندہ کی بہتری کے لئے دنیا میں تو اس کی دعا کا کوئی اجر ظاہر نہیں فرماتا بلکہ وہ اس کے لئے ذرخیرہ آخرت ہو جاتی ہے کہ وہاں اس کا ثواب اسے دیا جائے گا۔
لفظ قائم یصلی کے معنی یہ ہیں کہ " نماز پابندی اور مداومت کے ساتھ پڑھتا ہو" یا یہ معنی ہیں کہ دعا پر مواظبت و مزاولت کرتا ہو، یا یہ معنی بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ " نماز کا انتظار کرتا ہو" ۔ یہ تاویلات اس لئے کی گئی ہیں تاکہ تمام روایات میں مطابقت ہو جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں