مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1331

جمعے کے دن ساعت قبولیت کب آتی ہے

راوی:

عَنْ اَبِیْ بُرْدَ ۃَ بْنِ اَبِیْ مُوْسٰیص قَالَ سَمِعْتُ اَبِیْ ےَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ فِیْ شَانِ سَاعَۃِ الْجُمُعَۃِ ھِیَ مَا بَےْنَ اَنْ ےَّجْلِسَ الْاِمَامُ اِلٰی اَنْ تُقْضَی الصَّلٰوۃُ۔مسلم

" اور حضرت ابی بردہ ابن ابی موسی راوی ہیں کہ میں نے اپنے والد مکرم (حضرت ابوموسی) سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے (کے دن) کی ساعت قبولیت کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ ساعت (خطبے کے لئے) امام کے منبر پر بیٹھنے اور نماز پڑھی جانے تک کا درمیانی عرصہ ہے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
جمعے کے روز قبولیت دعا کی ساعت منقول ہے اور اس کی حقیقت میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہے لیکن علماء کے ہاں اس بات پر اختلاف ہے کہ وہ ساعت کونسی ہے؟ یعنی وہ کونسا وقت ہے جس میں ساعت قبولیت آتی ہے؟ چنانچہ بعض علماء کی تحقیق تو یہ ہے کہ شب قدر کی ساعت قبولیت اور اسم اعظم کی طرح جمعہ کے روز کی ساعت قبولیت بھی مبہم یعنی غیر معلوم ہے بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ وہ ساعت ہر جمعے کو بدلتی رہتی ہے کسی جمعے کو تو دن کے ابتدائی حصے میں آتی ہے کسی جمعے کو درمیانی حصے میں اور اسی طرح کسی جمعے کو دن کے آخری حصے میں آتی ہے لیکن اکثر علماء کا کہنا یہ ہے کہ وہ ساعت متعین اور معلوم ہے لیکن اس میں بھی اختلاف ہے کہ اگر وہ ساعت متعین اور معلوم ہے تو کونسی ساعت ہے۔ اور وہ کونسا وقت ہے جس میں یہ عظیم و مقدس سات پوشیدہ ہے ۔ اس بارے میں پینتیس اقوال منقول ہیں :
(١) جمعے کے روز فجر کی نماز کے لئے مؤذن کے اذان دینے کا وقت۔
(٢) فجر کے طلوع ہونے سے آفتاب کے طلوع ہونے تک کا وقت۔
(٣) عصر سے آفتاب غروب ہونے تک کا وقت۔
(٤) خطبے کے بعد امام کے منبر سے اترنے سے تکبیر تحریمہ کہنے جانے تک کا وقت۔
(٥) آفتاب نکلنے کے بعد فورا بعد کی ساعت۔
(٦) طلوع آفتاب کا وقت۔
(٧) ایک پہر باقی دن کی آخری ساعت۔
(٨) زوال شروع ہونے سے آدھا سایہ ہو جانے تک کا وقت۔
(٩) زوال شروع ہونے سے ایک ہاتھ سایہ آجانے تک کا وقت۔
(١٠) ایک بالشت آفتاب ڈھلنے کے بعد سے ایک ہاتھ آفتاب ڈھل جانے تک کا وقت۔
(١١) عین زوال کا وقت۔
(١٢) جمعے کی نماز کے لئے مؤذن جب اذان کہے وہ وقت۔
(١٣) زوال شروع ہونے سے نماز جمعہ سے فارغ ہونے تک کا وقت۔
(١٤) زوال شروع ہونے سے امام کے نماز جمعہ سے فارغ ہونے تک کا قت۔
(١٥) زوال آفتاب تک کا وقت۔
(١٦) خطبے کے لئے امام کے منبر پر چڑھنے سے نماز جمعہ شروع ہونے تک کا وقت۔
(١٧) امام کے نماز جمعہ سے فارغ ہونے تک کا وقت۔
(١٨) خطبے کے لئے امام کا منبر پر چڑھنے اور ادائیگی نماز کے درمیان کا وقت۔
(١٩) اذان سے ادائیگی نماز کے درمیان کا وقت۔
(٢٠) امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز پوری ہو جانے تک کا وقت۔
(٢١) خرید و فروخت کے حرام ہونے اور ان کے حلال ہونے کے درمیان کا وقت یعنی اذان کے وقت سے نماز جمعہ ختم ہو جانے تک۔
(٢٢) اذان کے قریب کا وقت۔
(٢٣) امام کے خطبہ شروع کرنے اور خطبہ ختم کرنے تک کا وقت۔
(٢٤) خطبے کے لئے امام کے منبر پر چڑھنے اور خطبہ شروع کرنے کا درمیانی وقت۔
(٢٥) دونوں خطبوں کے درمیان امام کے منبر سے اترنے کا وقت۔
(٢٦) نماز کے لئے تکبیر شروع ہونے سے امام کے مصلے پر کھڑے ہونے تک کا وقت۔
(٢٧) خطبہ سے فراغت کے بعد امام کے منبر سے اترنے کا وقت۔
(٢٨) تکبیر شروع ہونے سے اختتام نماز تک کا وقت۔
(٢٩) جمعہ کی نماز سے فراغت کے فورا بعد کا وقت۔
(٣٠) عصر کی نماز سے غروب آفتاب تک کا وقت۔
(٣١) نماز عصر کے درمیان کا وقت۔
(٣٢) عصر کی نماز سے (غروب آفتاب سے پہلے) نماز کا آخری وقت مستحب رہنے تک کا وقت۔
(٣٣) مطلقاً نماز عصر کے بعد کا وقت۔
(٣٤) نماز عصر کے بعد کی آخری ساعت۔
(٣٥) اور وہ وقت جب کہ آفتاب ڈوبنے لگے۔
منقول ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ ، حضرت فاطمہ الزہرا اور تمام اہل بیت نبوت رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنے خادموں کو متعین کرتے تھے کہ وہ ہر جمعے کے روز آخری گھڑی کا خیال رکھیں اور اس وقت سب کو یاد دلائیں تاکہ وہ سب اس گھڑی میں پروردگار کی عبادت، اس کے فکر اور اس سے دعا مانگنے میں مشغول ہو جائیں۔
یہاں جو حدیث نقل کی گئی ہے اس کے متعلق بلقینی سے پوچھا گیا کہ خطبے کے وقت دعا کیونکر مانگی جائے کیونکہ یہ حکم ہے کہ جب امام خطبہ پڑھ رہا ہو اس وقت خاموشی اختیار کی جائے۔
اس کے جواب میں انہوں نے فرمایا کہ " دعا کے لئے تلفظ شرط نہیں ہے بلکہ اپنے مقصودو مطلوب کا دل میں دھیان رکھنا کافی ہے یعنی دعا کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ دعا کے الفاظ زبان سے ادا کئے جائیں بلکہ یہ بھی کافی ہے کہ دل ہی دل میں دعا مانگ لی جائے اس طرح مقصود بھی حاصل ہو جائے گا اور خطبے کے وقت خاموش رہنے کے شرعی حکم کے خلاف بھی نہیں ہوگا۔
حضرت امام شافعی فرماتے ہیں کہ " یہ بات مجھے معلوم ہوئی ہے کہ جمعے کی شب میں بھی مانگی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں