مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1339

جمعے کو مرنے والے مومن کے لئے خوشخبری

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَامِنْ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اَوْلَیْلَۃَالْجُمُعَۃِ اِلَّا وَقَاہُ اﷲُ فِتْنَۃَ الْقَبْرِرَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھَذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ وَلَیْسَ اِسْنَادُہ، بِمُتَّصِلٍ۔

" اور حضرت عبداللہ ابن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرتاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ایسا کوئی مسلمان نہیں ہے جو جمعے کے دن یا جمعے کی رات انتقال کرے اور اللہ تعالیٰ اسے فتنے (یعنی قبر کے سوال اور قبر کے عذاب) سے نہ بچائے۔ (احمد بن حنبل، جامع ترمذی ) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اس کی اسناد متصل نہیں ہے۔"

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کسی خوش قسمت مسلمان کا جمعے کے روز یا جمعے کی شب میں انتقال کرنا درحقیقت اس کی سعادت اور آخرت کی بھلائی کی دلیل ہے کیونکہ جمعہ کی مقدس ساعتوں میں انتقال کرنے والا آدمی اللہ تعالیٰ کی بے پناہ رحمتوں اور اس کی نعمتوں سے نوازا جاتا ہے چنانچہ جمعے کو انتقال کرنے والے مسلمانوں کے حق میں بہت زیادہ خوشخبری منقول ہیں۔
مثلاً ایک روایت میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو مسلمان جمعہ کے دن مرتا ہے وہ عذاب قبر سے نجات دیا جاتا ہے اور وہ قیامت کے دن اس حال میں (میدان حشر میں) آئے گا کہ اس کے اوپر شہیدوں کی مہر ہوگی۔
یا ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو آدمی جمعے کے دن مرتا ہے اس کے لئے شہید کا اجر و ثواب لکھا جاتا ہے اور وہ قبر کے فتنے سے بچایا جاتا ہے۔
اسی طرح ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ " جس مسلمان مرد یا عورت کا انتقال جمعہ کے روز یا جمعہ کی شب میں ہوتا ہے تو اسے فتنہ قبر اور عذاب قبر سے بچایا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی ملاقات اس حال میں ہوگی کہ قیامت کے دن اس سے کوئی محاسبہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ گواہ ہوں گے جو اس کی سعادت و بھلائی کی گواہی دیں گے یا اس پر شہداء کی مہر ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں