مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 1403

نماز عیدین سے پہلے یا بعد میں نفل نماز پڑھنے کا مسئلہ

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلّٰی ےَوْمَ الْفِطْرِ رَکْعَتَےْنِ لَمْ ےُصَلِّ قَبْلَھُمَا وَلَا بَعْدَھُمَا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر کے دن (نماز عید کی) دو رکعتیں پڑھیں نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پہلے (نفل) نماز پڑھی اور نہ بعد میں۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ نفی عید گاہ سے متعلق ہے کیونکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے (نفل ) نماز نہیں پڑھتے تھے ہاں جب (عید گاہ) سے اپنے گھر تشریف لے جاتے تو دو رکعتیں پڑھتے" چنانچہ در مختار میں لکھا ہے کہ نماز عید سے پہلے نفل نماز پڑھنی مطلقاً مکروہ ہے یعنی عیدگاہ میں بھی مکروہ ہے اور گھر میں بھی۔ البتہ نماز عید کے بعد عیدگاہ میں نفل نماز پڑھنی مکروہ ہے مگر گھر میں جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں