مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ قربانى کا بیان ۔ حدیث 1408

قربانی کا وقت

راوی:

وَعَنِ الْبَرَآءِ ص قَالَ خَطَبَنَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ اِنَّ اَوَّلَ مَا نَبْدَاُ بِہٖ فِیْ ےَوْمِنَا ھٰذَا اَنْ نُّصَلِّیَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَالِکَ فَقَدْ اَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ اَنْ نُّصَلِّیَ فَاِنَّمَا ھُوَ شَاۃُ لَحْمٍ عَجَّلَہُ لِاَھْلِہٖ لَےْسَ مِنَ النُّسُکِ فِیْ شَئٍ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں سرتاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (یعنی بقر عید کے دن) ہمارے سامنے خطبے میں ارشاد فرمایا کہ " اس دن سب سے پہلا کام جو ہمیں کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ ہم (عیدالاضحی کی ) نماز پڑھیں پھر گھر واپس جائیں اور قربانی کریں، لہٰذا جس آدمی نے اس طرح عمل کیا (کہ قربانی سے پہلے نماز و خطبے سے فراغت حاصل کر لی) اس نے ہماری سنت کو اختیار کیا اور جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی کرلی وہ قربانی نہیں ہے بلکہ وہ گوشت والی بکری ہے جسے اس نے اپنے گھروالوں کے لئے جلدی ذبح کر لیا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ نماز سے پہلے قربانی کر لینے سے قربانی کا ثواب نہیں ملتا بلکہ اس کا شمار اس گوشت میں ہوجاتا ہے جو عام طور پر گھر والے کھاتے ہیں۔
اس سلسلہ میں مشروع یہ ہے کہ پہلے عید قربان کی نماز پڑھی جائے اس کے بعد خطبہ پڑھا جائے اور سنا جائے پھر قربانی کی جائے چونکہ حدیث بالا میں قربانی کا وقت پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اس لئے علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عید قرباں کے دن طلوع فجر سے پہلے قربانی جائز نہیں۔ البتہ طلوع فجر کے بعد قربانی کا وقت شروع ہونے کے سلسلے میں ائمہ کا اختلاف ہے ۔ چنانچہ حضرت امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ جب آفتاب بقدر نیزہ بلند ہو جائے اور اس کے بعد کم از کم دو رکعت نماز اور دو مختصر خطبے کی بقدر وقت گزر جائے تو قربانی کا وقت شروع ہوتا ہے اس کے بعد قربانی کرنا جائز ہے خواہ بقر عید کی نماز ہو چکی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ اس وقت سے پہلے قربانی جائز نہیں ہے خواہ قربانی کرنے والا شہر میں رہتا ہو یا دیہات کا رہنا والا ہو، نیز امام شافعی کے نزدیک قربانی کا وقت تیرہویں تاریخ کے غروب آفتاب تک رہتا ہے۔
امام ابوحنیفہ کے نزدیک قربانی کا وقت شہر والوں کے لئے عید قربان کی نماز کے بعد شروع ہوتا ہے اور دیہات والوں کے لئے طلوع فجر کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے۔ ان کے ہاں قربانی کا آخری وقت بارہویں تاریخ کے آخر تک رہتا ہے۔
قربانی واجب ہے یا سنت : حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاں قربانی واجب نہیں بلکہ سنت ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ ہر صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے اگرچہ نصاب نامی نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں