مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان ۔ حدیث 1488

ابر و ہوا دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت

راوی:

وَعَنْ عَآئِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ مَا رَاَےْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ضَاحِکًا حَتّٰی اَرٰی مِنْہُ لَھَوَاتِہٖ اِنَّمَا کَانَ ےَتَبَسَّمُ فَکَانَ اِذَا رَاٰی غَےْمًا اَوْ رِےْحًا عُرِفَ فِیْ وَجْھِہٖ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوا نظر آیا ہو۔ آپ صرف تبسم فرماتے تھے اور جب ابر یا ہوا دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا تغیر (صاف) پہچانا جاتا۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ابر یا ہوا دیکھتے تو متفکر ہو جاتے تھے اور چہرہ مبارک پر اس ڈر اور خوف کے آثار صاف پہچانے جاتے کہ کہیں یہ ابر یا ہوا اپنے دامن میں لوگوں کے لئے نقصان و ضرر کا سامان نہ لئے ہو۔
اس روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " شہود" یعنی جلال کبریائی کے مشاہدہ کی وجہ سے ہمیشہ ہی
خائف و لرزاں رہا کرتے تھے اور کسی بھی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قلب مبارک خوف و خشیت سے خالی نہیں رہتا تھا۔ مگر خاص طور پر جب ابر یا ہوا دیکھتے تو اور زیادہ متفکر اور متردد ہو جاتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں