مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان ۔ حدیث 1491

سخت قحط کیا ہے؟

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ صقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَےْسَتِ السَّنَۃُ بِاَنْ لَّا تُمْطَرُوْا وَلٰکِنِ السَّنَۃُ اَنْ
تُمْطَرُوْا وَتُمْطَرُوْا وَلَا تُنْبِتُ الْاَرْضُ شَےْئًا۔(صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " سخت قحط اس کا نام نہیں ہے کہ تم پر بارش نہ ہو بلکہ سخت قحط یہ ہے کہ تم پر بارش ہو مگر زمین نہ کچھ لگائے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
قاضی نے کہا ہے کہ جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوا شدید اور سخت قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ ہو اور سو کھا پڑ جائے بلکہ شدید اور سخت قحط سالی اس کا نام ہے کہ بارش تو ہو مگر زمین کی پیداوار بالکل بند ہو جائے کیونکہ فائدہ اور بھلائی کی امید اور توقع اور پھر اس کے اسباب و وسائل کے ظاہر ہوجانے کے بعد غیر متوقع طریقہ پر نقصان و ضرر پہلے سے متوقع نقصان و مایوسی سے کہیں زیادہ سخت اور شدید ہوتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں