مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تیمم کا بیان ۔ حدیث 495

تیمم کا بیان

راوی:

(١)وَعَنْ عِمْرَانَص قَالَ کُنَّا فِیْ سَفَرٍ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلّٰی بِالنَّاسِ فَلَمَّا انفَتَلَ مِنْ صَلٰوتِہٖ اِذَا ھُوَ بِرَجُلٍ مُّعْتَزِلٍ لَّمْ ےُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ مَا مَنَعَکَ ےَا فُلَانُ اَنْ تُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ قَالَ اَصَابَتْنِیْ جَنَابَۃٌ وَّلَا مَآءَ قَالَ عَلَےْکَ بِالصَّعِےْدِ فَاِنَّہ، ےَکْفِےْکَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم ) لوگوں کو نماز پڑھائی جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی علیحدہ بیٹھا ہوا ہے اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں ! تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس نے روک دیا تھا؟ اس نے عرض کیا کہ " مجھے نہانے کی ضرورت ہوگئی ہے اور پانی نہیں ملا " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (" ایسی صورت میں) تمہیں مٹی سے تیمم کر لینا لازم تھا اور تمہیں وہی کافی تھا۔" ( صحیح البخاری و صحیح مسلم )

یہ حدیث شیئر کریں