مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 539

نماز کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَمْرِوْ بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہٖ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُرُوْا اَوْلَادَ کُمْ بِالصَّلٰوۃِ وَھُمْ اَبْنَآءُ سَبْعِ سِنِیْنَ وَاضْرِبُوْ ھُمْ عَلَیْھَا وَ ھُمْ اَبْنَاءُ عَشْرِ سِنِیْنَ وَ فَرِّ قَوْ ا بَیْنَھُمْ فِی الْمَضَاجِعِ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ کَذَا رَوَاہُ فِی شَرْحِ السُّنَّۃِ عَنْہُ وَفِی الْمَصَابِیْحِ عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ۔

" اور حضرت عمرو ابن شعیب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد مکرم سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے بچے سات برس کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں (تو نماز چھوڑ نے پر ) انہیں مارو۔ نیز ان کے بسترے علیحدہ کردو (ابوداؤد) اسی طرح السنہ میں عمرو سے اور مصابیح میں سبرہ ابن معبد سے یہ روایت نقل کی گئی ہے۔"

تشریح
اس حدیث کے ذریعے مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ جب ان کے بچے سات برس کے ہو جائیں تو اسی وقت سے ان کو نماز کی تاکید شروع کر دی جاے تاکہ انہیں نماز کی عادت کم سنی سے ہی ہو جاے اور جب وہ بالغ ہونے کے قریب (یعنی دس سال کی عمر میں ) پہنچ جائیں تو اگر وہ کہنے سننے کے باوجود نماز نہ پڑھیں تو انہیں تاکیدا مار مار کر نماز پڑھانی چاہئے۔ نیز جس طرح ان عمروں میں نماز کی تاکید کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح انہیں نماز کی شرائط وغیرہ بھی سکھانی چاہئے تاکہ انہیں ساتھ ساتھ نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ معلوم ہو جائے۔
حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ جب بچے اس عمر میں پہنچ جائیں تو انہیں علیحدہ علیحدہ سلانا چاہئے یعنی اگر دو بھائی بہن یا دو اجنبی لڑکا لڑکی ایک ہی بستر میں سوتے ہوں تو اس عمر میں ان کے بستر الگ کر دینے چاہیں تاکہ وہ اکٹھے نہ سو سکیں۔

یہ حدیث شیئر کریں