مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ قریب المرگ کے سامنے جو چیز پڑھی جاتی ہے اس کا بیان ۔ حدیث 100

قریب المرگ کے سامنے سورت یٰسین پڑھنے کا حکم

راوی:

وعن معقل بن يسار قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اقرؤوا سورة ( يس )
على موتاكم " . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اپنے مردوں کے سامنے سورت یٰسین پڑھو" (احمد ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
مردوں سے مراد قریب المرگ ہیں۔ اس صورت میں سورت یٰسین پڑھنے کی حکمت بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ قریب المرگ اس سورت میں مذکورہ مضامین مثلاً ذکراللہ، احوال قیامت، بعث اور اسی قسم کے دوسرے عجیب و بدیع مضامین سے لطف اندوز ہو۔ یہ بھی احتمال ہے کہ حدیث میں لفظ " مردوں " سے مراد قریب المرگ نہ ہوں بلکہ حقیقی مردے مراد ہوں اس صورت میں اس کلمہ کا مطلب یہ ہو گا کہ سورت یٰسین مردہ کے پاس اس کے گھر میں دفن سے پہلے دفن کے بعد اس کی قبر کے سرہانے پڑھی جائے۔
ابن مردویہ رحمہ اللہ وغیرہ نے ایک حدیث روایت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جس میت (یعنی قریب المرگ یا حقیقی میت) کے سر کے پاس سورت یٰسین پڑھی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر آسانی فرماتا ہے" ۔ ابن عدی رحمہ اللہ وغیرہ نے یہ حدیث نقل کی ہے کہ " جو شخص اپنے والدین کی یا ان میں سے کسی ایک کی (یعنی صرف ماں کی یا صرف باپ کی) قبر پر ہر جمعہ کو جاتا ہے اور پھر وہاں سورت یٰسین پڑھتا ہے تو صاحب قبر کے لئے سورت یٰسین کے تمام حروف کی تعداد کے بقدر مغفرت عطا کی جاتی ہے۔ " علماء فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جمعہ سے مراد حسب ظاہر خاص طور پر یوم جمعہ بھی ہو سکتا ہے اور پورا ہفتہ بھی مراد لیا جا سکتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں