مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جامع دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1022

محبت الٰہی کی طلب کے لئے دعا۔

راوی:

وعن عبد الله يزيد الخطمي عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه كان يقول في دعائه : " اللهم ارزقني حبك وحب من ينفعني حبه عندك اللهم ما رزقتني مما أحب فاجعله قوة لي فيما تحب اللهم ما زويت عني مما أحب فاجعله فراغا ي فيما تحب " . رواه الترمذي

حضرت عبداللہ بن یزید خطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دعا میں یہ فرمایا کرتے تھے۔ (اللہم ارزقنی حبک وحب من ینفعنی حبہ عندک اللہم ما رزقتنی مما احب فاجعلہ قوۃ لی فیما تحب اللہم ما زویت عنی ممااحب فاجعلہ فراغالی مماتحب)۔ اے اللہ! مجھے نصیب کر اپنی محبت اور اس شخص کی محبت جس کی محبت تیرے نزدیک مجھے نفع دے اے اللہ تو نے مجھے اس چیز میں سے جسے میں پسند کرتا ہوں جو کچھ بھی عطا کیا ہے اس کو میرے لئے اس چیز میں قوت کا سبب بنا جسے تو پسند کرتا ہے۔ (یعنی تو نے مال و زر، عافیت و اطمینان اور دوسری دنیاوی نعمتوں میں سے جو کچھ بھی عطا فرمایا ہے اور ان کو شکر گزاری اور اپنی طاعت کا سبب بنا کہ میں اسے تیری راہ میں اور تیری خوشنودی کے لئے خرچ کرو۔ اے اللہ! تونے مجھے اس چیز میں سے جسے میں پسند کرتا ہوں جو کچھ نہیں دیا ہے اس کو میرے لئے اس میں فراغت کا سبب بنا جسے تو پسند کرتا ہے۔ (ترمذی)

تشریح
دعا کے آخری جز کا مطلب یہ ہے کہ تونے مجھے مال و زر میں سے جو کچھ نہیں دیا ہے اس کو میرے لئے اپنی عبادت میں مشغولیت کا سبب بنا کہ مجھے قناعت و توکل کی دولت حاصل رہے اور وہ مال و زر جو مجھے حاصل نہیں ہوا ہے اس سے بے پرواہ ہو کر بغیر مانع کے تیری عبات میں مشغول رہوں اور حاصل دعا کے آخری دونوں جملوں کا یہ ہے کہ اگر تو مجھے دنیا کی نعمتیں عطا کرے تو پھر ان کا شکر ادا کرنے کی توفیق بھی عطا فرما تاکہ میرا شمار شکر کرنے والے اغنیا کے زمرہ میں ہو اور اگر مجھے وہ نعمتیں حاصل نہ ہو تو میرے دل کو فارغ رکھ بایں طور کہ میں ان سے بے پرواہ ہو جاؤں میرا دل ان میں نہ لگا رہے۔ میں پورے اطمینان کے ساتھ تیری عبادت میں مشغول رہوں اور جزع فزع، شکوہ و شکایت نہ کروں تاکہ میرا شمار صبر کرنے والے فقراء میں ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں