مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1039

حج کے فرض ہونے کی شرطیں

راوی:

حج ان شرائط کے پائے جانے کے بعد فرض ہوتا ہے۔ (١) مسلمان ہونا، کافر پر حج فرض نہیں ہے (٢) آزاد ہونا، لونڈی غلام پر حج فرض نہیں ہے۔ (٣) عاقل ہونا، مجنون ، مست اور بے ہوش پر حج فرض نہیں۔ (٤) بالغ ہونا، نابالغ بچوں پر حج فرض نہیں۔ (٥) صحت مند و تندرست ہونا، بیمار، اندھے، لنگڑے، اپاہج پر حج فرض نہیں (٦) قادر ہونا یعنی اس قدر مال کا مالک ہونا جو ضرورت اصلیہ اور قرض سے زائد ہو اور اس کے زاد راہ اور سواری کے کرایہ و خرچ کے لئے کافی ہو جائے نیز جن لوگوں کا نفقہ اس کے ذمہ واجب ہے ان کے لئے بھی اس میں سے اس قدر چھوڑ جائے جو اس کی واپسی تک ان لوگوں کو کفایت کر سکے۔
(٧) راستے میں امن ہونا ، اس بارے میں اکثر کا اعتبار ہے یعنی اگر اکثر لوگ امن و امان سے پہنچ جاتے ہوں تو حج فرض ہو گا، مثلا اگر اکثر لوگ راستے میں ڈاکہ زنی وغیرہ سے لٹ جاتے ہوں یا کوئی ایسا دریا اور سمندر حائل ہو جس میں بکثرت جہاز ڈوب جاتے ہوں اور اکثر ہلاک ہو جاتے ہوں یا راستے میں اور کسی قسم کا خوف ہو تو ایسی حالت میں حج فرض نہیں ہو گا، ہاں اگر یہ حادثات کبھی کبھی اتفاقی طور پر ہو جاتے ہیں تو پھر حج کی فرضیت ساقط نہیں ہو گی (٨) عورت کے لئے ہمراہی میں شوہر یا کسی اور محرم کا موجود ہونا جب کہ اس کے یہاں سے مکہ کی دوری بقدر مسافت سفر یعنی تین دن کی ہو۔ اگر شوہر یا محرم ہمراہی میں نہ ہوں۔ تو پھر عورت کے لئے سفر حج اختیار کرنا جائز نہیں ہے اور محرم کا عاقل بالغ ہونا اور مجوسی و فاسق نہ ہونا بھی شرط ہے۔ محرم کا نفقہ اس عورت پر ہو گا جو اپنے اپنے ساتھ حج میں لے جائے گی۔ نیز جس عورت پر حج فرض ہو وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بھی محرم کے ساتھ حج کے لئے جا سکتی ہے۔
اگر کوئی نابالغ لڑکا یا غلام احرام باندھنے کے بعد بالغ ہو جائے یا آزاد ہو جائے اور پھر وہ حج پورا کرے تو اس صورت میں فرض ادا نہیں ہو گا! ہاں اگر لڑکا فرض حج کے لئے از سر نو احرام باندھے گا تو صحیح ہو جائے گا۔ لیکن غلام کا احرام فرض حج کے لئے اس صورت میں بھی درست نہیں ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں