مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1044

صرف اللہ کے لئے حج کرنے والے کی سعادت

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کے لئے حج کرے اور حج کے دوران نہ ہم بستری اپنی عورت سے کرے اور نہ فسق میں مبتلا ہو تو وہ اس طرح بے گناہ ہو کر واپس آتا ہے جیسے اس دن بے گناہ تھا کہ جس دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
" جو شخص اللہ کے لئے حج کرے" کا مطلب یہ ہے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی اور صرف اس کے حکم کی بجا آوری کے لئے حج کرے، دکھانے، سنانے کا جذبہ یا غرض و مقصد پیش نظر نہ ہو۔ اس سلسلے میں اتنی بات ضرور جان لینی چاہئے کہ جو شخص حج اور تجارت یا مال وغیرہ لانے، دونوں کے قصد سے حج کے لئے جائے گا تو اسے ثواب کم ملے گا بہ نسبت اس شخص کے جو صرف حج کے لئے جائے گا کہ اسے ثواب زیادہ ملے گا۔
" رفث" کے معنی ہیں جماع کرنا، فحش گوئی میں مبتلا ہونا اور عورتوں کے ساتھ ایسی باتیں کرنا جو جماع کا داعیہ اور اس کا پیش خیمہ بنتی ہے۔
" اور نہ فسق میں مبتلا ہو" کا مطلب یہ ہے کہ حج کے دوران گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرے۔ یہ ذہن میں رہے کہ گناہوں سے توبہ نہ کرنا بھی کبیرہ گناہوں ہی میں شمار ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی سے واضح ہوتا ہے آیت (ومن لم یتب فاولئک ہم الظالمون) ۔ اور جس نے توبہ نہیں کی تو یہی وہ ہیں جو اپنے حق میں ظالم ہیں۔
حاصل یہ کہ جو شخص خالصۃ للہ حج کرے اور اس حج کے دوران جماع اور فحش گوئی میں مبتلا نہ ہو اور نہ گناہ کی دوسری چیزوں کو اختیار کرے تو گناہ سے ایسا ہی پاک و صاف ہو کر حج سے واپس آتا ہے جیسا کہ گناہوں سے پاک و صاف ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں