مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان ۔ حدیث 1090

احرام کے کپڑے

راوی:

عن زيد بن ثابت أنه رأى النبي صلى الله عليه و سلم تجرد لإهلاله واغتسل . رواه الترمذي والدارمي

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں مروی ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے احرام کے لئے ننگے ہوئے اور غسل کیا۔ (ترمذی، دارمی)

تشریح
" ننگے ہونے" کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلے ہوئے کپڑے اپنے بدن سے اتار دیئے اور تہمد باندھ کر چادر اوڑھ لی جو احرام کے کپڑے ہیں چنانچہ احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا مثلاً کرتا، پائجامہ، ٹوپی عبا، قبا اور موزہ وغیرہ پہننا منع ہے۔
جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوا احرام کے لئے غسل کرنا مسنون و افضل ہے، اگر غسل نہ ہو سکے تو پھر وضو پر اکتفا بھی جائز ہے حیض و نفاس والی عورت اور نابالغ بچوں کے لئے بھی غسل مسنون ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں