مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حجۃ الوداع کے واقعہ کا بیان ۔ حدیث 1104

صحابہ کے تردد پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برہمی

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها أنها قالت : قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم لأربع مضين من ذي الحجة أو خمس فدخل علي وهو غضبان فقلت : من أغضبك يا رسول الله أدخله الله النار . قال : " أو ما شعرت أني أمرت الناس بأمر فإذا هم يترددون ولو أني استقبلت من أمري ما استدبرت ما سقت الهدي معي حتى أشتريه ثم أحل كما حلوا " . رواه مسلم

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذی الحجہ کی چوتھی یا پانچویں تاریخ کو میرے پاس غصہ کی حالت میں تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کس نے آپ کو غصہ دلایا؟ اللہ اسے دوزخ میں ڈالے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے بعض لوگوں کو عمرہ کے ساتھ حج کو فسخ کر دینے کا ایک حکم دیا اور وہ اس حکم سے تردد میں ہیں، اگر یہ بات مجھے پہلے سے معلوم ہوتی جو بعد کو معلوم ہوئی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اسی طرح احرام کھول دیتا جس طرح ان لوگوں نے احرام کھولا ہے اور پھر میں یہاں مکہ میں یا راستہ میں قربانی کا جانور خرید لیتا۔ (مسلم)

یہ حدیث شیئر کریں