مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان ۔ حدیث 1122

حجر اسود کی حقیقت وماہیت

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " نزل الحجر الأسود من الجنة وهو أشد بياضا من اللبن فسودته خطايا بني آدم " . رواه أحمد والترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حجر اسود بہشت سے اترا ہے یہ پتھر (پہلے) دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا مگر ابن آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے (احمد، ترمذی) نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تشریح
وہ مقدس پتھر جسے آج حجر اسود (کالا پتھر) کہا جاتا ہے جب جنت سے اتر کر ظلم و جہل سے معمور اس دنیا میں آیا اور دنیا کے گنہگار باسیوں نے اس کو چھونا اور اس کو ہاتھ لگانا شروع کیا تو ان کے گناہوں نے کی تاثیر نے اس کا رنگ بدل دیا اور وہ پتھر جو دودھ سے زیادہ سفید تھا انسانوں کے گناہوں سے سیاہ ہو گیا۔
اب غور کیجئے جب پتھر پر انسان کے گناہوں کا یہ اثر ہو سکتا ہے تو خود انسان کے قلوب پر ان گناہوں کا کیا اثر ہوتا ہو گا۔ معاذاللہ۔

یہ حدیث شیئر کریں