مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مناروں پر کنکریاں پھینکنے کا بیان ۔ حدیث 1169

سواری پر رمی جمار

راوی:

عن قدامة بن عبد الله بن عمار قال : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم يرمي الجمرة يوم النحر على ناقة صهباء ليس ضرب ولا طرد وليس قيل : إليك إليك . رواه الشافعي والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي

حضرت قدامی بن عبداللہ بن عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے قربانی کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اونٹنی صہباء پر سوار (جمرہ عقبہ پر) کنکریاں پھینک رہے تھے نہ تو وہاں مارنا تھا نہ ہانکنا اور نہ ہٹو بچو کی آوازیں تھیں۔ (شافعی، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
" صہباء" اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کی رنگت کی سفیدی ، سرخی آمیز ، ہو بایں طور کہ اس کے بالوں کی نوکیں اوپر سے سرخ ہوں اور نیچے کی طرف سفیدی ہو۔
حدیث کے آخری جزء کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح امراء و سلاطین اور سربراہ مملکت کی سواری کے آگے آگے نقیب و چوب دار راستہ کا انتظام و اہتمام کرتے ہوئے چلتے ہیں سرور کائنات اور آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری کے آگے اس طرح کا کوئی انتظام و اہتمام نہیں ہوتا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں