مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ہدی کا بیان ۔ حدیث 1178

خود حج کو نہ جانے اور ہدی بھیجنے کا مسئلہ

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : فتلت قلائد بدن النبي صلى الله عليه و سلم بيدي ثم قلدها وأشعرها وأهداها فما حرم عليه كان أحل له

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹوں کے لئے اپنے ہاتھوں سے پٹے بنائے اور پھر انہیں اونٹوں کے گلے میں ڈالا اور ان (کے کوہان) کو زخمی کیا اور پھر ان کو بطور ہدی خانہ کعبہ روانہ کر دیا (یعنی جب ٩ھ میں حج فرض ہوا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حاجیوں کا امیر مقرر کر کے مکہ مکرمہ بھیجا گیا تو ان کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے بطور ہدی اونٹ بھیجے گئے اور اس کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایسی کوئی چیز حرام نہیں ہوئی جو ان کے لئے حلال تھی۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطب یہ ہے کہ ان جانوروں کو بطور ہدی بھیجنے کی وجہ سے آنحضرت پر احرام کے احکام جاری نہیں ہوئے کہ احرام کی حالت میں جو چیزیں حرام ہو جاتی ہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حرام ہو گئی ہوں، یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس لئے کہی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارہ میں سنا تھا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ جو شخص خود حج کو نہ جائے اور اپنی طرف سے ہدی مکہ بھیجے تو اس پر وہ تمام چیزیں کہ جو محرم پر حرام ہوتی ہیں اس وقت تک کے لئے حرام ہو جاتی ہیں جب کہ اس کی ہدی حرم میں نہ پہنچ جائے اور ذبح نہ ہو جائے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول کی تردید کی۔

یہ حدیث شیئر کریں