مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ سر منڈانے کا بیان ۔ حدیث 1193

سر منڈانا افضل ہے

راوی:

عن ابن عمر : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم حلق رأسه في حجة الوداع وأناس من أصحابه وقصر بعضهم

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنا سر منڈایا اور صحابہ میں سے کچھ نے تو اپنے سر منڈائے اور کچھ نے اپنے بال کتروائے ۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے سر منڈائے انہوں نے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کے جذبے اور حصول فضیلت کو پیش نظر رکھا اور جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے بال کتروانے پر اکتفاء کیا (انہوں نے گویا جواز پر عمل کیا کہ بال کتروانا بھی جائز ہے)۔ صحیحین وغیر ہما میں یہ منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرۃ القضاء میں سر منڈانے کی بجائے بال کتروائے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ دونوں چیزیں ثابت ہیں لیکن افضل سر منڈانا ہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں