مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ سر منڈانے کا بیان ۔ حدیث 1194

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بال کتروانا

راوی:

وعن ابن عباس قال : قال لي معاوية : إني قصرت من رأس النبي صلى الله عليه و سلم عند المروة بمشقص

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر کے بال مروہ کے قریب تیر کی پیکان سے کترے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
" مشقص" کے معنی ہیں " تیر کی پیکان" لیکن بعض حضرات کہتے ہیں کہ " مشقص " بڑی قینچی کو کہتے ہیں اور یہ معنی زیادہ مناسب اور زیادہ صحیح ہیں۔
احادیث سے چونکہ یہ بات ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حج میں سر کے بال کتروائے نہیں بلکہ منڈوائے تھے اس لئے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس بیان کا تعلق حج سے نہیں بلکہ عمرے سے ہے، چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ عند المروۃ (مروہ کے قریب) بھی اس بات پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال حج میں کترتے تو " مروہ کے قریب" نہ کہتے بلکہ یہ کہتے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر کے بال منیٰ میں کترے۔

یہ حدیث شیئر کریں