مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان ۔ حدیث 1225

وہ چیزیں جو محرم کو پہننا ممنوع ہیں

راوی:

عن عبد الله بن عمر : أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما يلبس من الثياب ؟ فقال : " لا تلبسوا القمص ولا العمائم ولا السراويلات ولا البرانس ولا الخفاف إلا أحد لا يجد نعلين فيلبس خفين وليقطعهما أسفل الكعبين ولا تلبسوا من الثياب شيئا مسه زعفران ولا ورس " . متفق عليه وزاد البخاري في رواية : " ولا تنتقب المرأة المحرمة ولا تلبس القفازين "

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ محرم کپڑوں میں سے کیا چیزیں پہن سکتا ہے اور کیا چیزیں نہیں پہن سکتا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہ تو قمیص و کرتہ پہنو، نہ عمامہ باندھو، نہ پاجامہ پہنو، نہ برنس اوڑھو اور نہ موزے پہنو، ہاں جس شخص کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن سکتا ہے مگر اس طرح کہ موزہ دونوں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دے، نیز کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس پر زعفران یا ورس لگی ہو۔ (بخاری ومسلم ) بخاری نے ایک روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ محرم عورت نقاب نہ ڈالے اور اور نہ دستانے پہنے۔

تشریح
قمیص و کرتہ اور پاجامہ پننے سے مراد ان کو اس طرح پہننا ہے جس طرح کہ عام طور پر یہ چیزیں پہنی جاتی ہیں جیسے قمیص و کرتہ کو گلے میں ڈال کر پہنتے ہیں یا پاجامہ ٹانگوں میں ڈال کر پہنا جاتا ہے، چنانچہ احرام کی حالت میں ان چیزوں کو اس طرح پہننا ممنوع ہے۔ ہاں اگر کوئی محرم ان چیزوں کو مروج طریقہ پر پہننے کی بجائے بدن پر چادر کی طرح ڈالے تو یہ ممنوع نہیں کیونکہ اس صورت میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس نے قمیص و کرتہ پہنا ہے یا پاجامہ پہنا ہے۔
" برنس" اس لمبی ٹوپی کو کہتے ہیں جو عرب میں اوڑھی جاتی تھی اور برنس وہ لباس بھی ہوتا ہے جس کا کچھ حصہ ٹوپی کی جگہ کام دیتا ہے جیسے برساتی وغیرہ۔ چنانچہ نہ برنس اوڑھو، سے مراد یہ ہے کہ ایسی کوئی چیز نہ اوڑھو جو سر کو ڈھانپ لے خواہ وہ ٹوپی ہو یا برساتی اور خواہ کوئی اور چیز ۔ ہاں جو چیز ایسی ہو جس پر عرف عام میں پہننے یا اوڑھنے کا اطلاق نہ ہوتا ہو مثلاً سر پر کونڈا یا گھڑا وغیرہ رکھ لینا یا سر پر گٹھر اٹھا لینا تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں۔
" وہ موزہ دونوں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دے" میں یہاں ٹخنے سے مراد حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک وہ ہڈی ہے جو پیر کی پشت پر بیچ میں ہوتی ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے ہاں وہی متعارف ٹخنہ مراد ہے جس کو وضو میں دھونا فرض ہے۔
اس بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ جس شخص کے پاس جوتے نہ ہوں اور وہ موزے پہن لے تو آیا اس پر فدیہ واجب ہوتا ہے یا نہیں؟ چنانچہ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی تو یہ کہتے ہیں کہ اس پر کچھ واجب نہیں ہوتا لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک اس پر فدیہ واجب ہوتا ہے ۔ جس طرح یہ مسئلہ ہے کہ اگر احرام کی حالت میں کسی کو سر منڈانے کی احتیاج و ضرورت لاحق ہو جائے تو وہ سر منڈا لے اور فدیہ ادا کرے۔
" ورس " ایک قسم کی گھاس کا نام ہے جو زرد رنگت کی اور زعفران کے مشابہ ہوتی ہے۔ اس گھاس سے رنگائی کا کام لیا جاتا ہے۔ زعفران اور اس کے رنگ آلود کپڑوں کو پہننے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ ان میں خوشبو ہوتی ہے۔
" محرم عورت نقاب نہ ڈالے" کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے منہ کو برقع اور نقاب سے نہ ڈھانکے ہاں اگر وہ پردہ کی خاطر کسی ایسی چیز سے اپنے منہ کو چھپائے جو منہ سے الگ رہے تو جائز ہے، اسی طرح حنفیہ کے ہاں مرد کو بھی عورت کی طرح احرام کی حالت میں منہ ڈھانکنا حرام ہے، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد کا مسلک بھی ایک روایت کے مطابق یہی ہے جب کہ امام شافعی کا مسلک اس کے برخلاف ہے۔
ہودج میں بیٹھنا ممنوع ہے بشرطیکہ سر ہودج میں لگتا ہو، اگر سر ہودج میں نہ لگتا ہو تو پھر اس میں بیٹھنا ممنوع نہیں ہے، اسی طرح اگر کعبہ کا پردہ یا خیمہ سر میں لگتا ہو تو ان کے نیچے کھڑا ہونا ممنوع ہے اور اگر سر میں نہ لگتا ہو تو ممنوع نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں