مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان ۔ حدیث 1233

سرمہ لگانے کا مسئلہ

راوی:

وعن عثمان حدث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم في الرجل إذا اشتكى عينيه وهو محرم ضمدهما بالصبر . رواه مسلم

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کے بارہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر حالت احرام میں اس کی آنکھیں کہیں یا وہ ضعف بصارت میں مبتلا ہو تو وہ اپنی آنکھوں پر ایلوے کا لیپ کرے۔ (مسلم)

تشریح
تاج المصادر میں " تضمید" کے معنی " لیپ کرنا " ہی لکھتے ہیں۔ لیکن کچھ علماء نے اس کے معنی آنکھوں کے اندر لگانا لکھے ہیں۔ یعنی جس طرح سرمہ لگایا جاتا ہے اسی طرح وہ آنکھوں میں ایلوا لگائے۔
اور علامہ طیبی نے یہ لکھا ہے کہ تضمید زخم پر پٹی باندھنے کو کہتے ہیں اسی طرح زخم پر دوا لگانے کو بھی تضمید کہتے ہیں۔
یہ بات پہلے بتائی جا چکی ہے کہ محرم کو بغیر خوشبو کا سرمہ لگانا جائز ہے اور اس کی وجہ سے بطور جزاء کوئی چیز واجب نہیں ہوتی بشرطیکہ اس سے زیب و زینت مقصود نہ ہو کیونکہ زیب و زینت کے لئے سرمہ لگانا مکروہ ہے۔ اس موقع پر خوشبودار سرمہ کے بارہ میں یہ تفصیل جان لیجئے کہ اگر سرمہ میں کم خوشبو ہو تو اس کو لگانے سے صرف صدقہ واجب ہوگا اور اگر خوشبو زیادہ ہو گی تو ایسے سرمہ کو لگانے سے دم یعنی جانور کو ذبح کرنا واجب ہو گا۔ ایسے ہی یہ مسئلہ ہے کہ اگر کوئی محرم اپنے سر اور منہ کے علاوہ کسی اور عضو پر پٹی باندھے تو اس پر اگرچہ بطور جزاء کچھ واجب نہیں ہوتا لیکن یہ مکروہ ہے۔ اور اگر کوئی محرم اپنے سر یا منہ کے چوتھائی حصہ یا اس سے زیادہ کو کسی کپڑے وغیرہ سے ڈھانکے گا تو اس پر دم لازم ہو گا اور چوتھائی حصہ سے کم کو ڈھانکے گا تو صرف صدقہ واجب ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں