مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 130

جنازہ لے کر جلدی چلنا چاہئے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أسرعوا بالجنازة فإن تك صالحة فخير تقدمونها إليه وإن تك سوى ذلك فشر تضعونه عن رقابك "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جنازہ لے کر جلدی چلو، کیونکہ اگر وہ جنازہ نیک (آدمی کا) ہے تو (اس کے لئے) بھلائی ہے لہٰذا اسے نیکی و بھلائی کی طرف (جلد) پہنچا دو اور اگر وہ ایسا نہیں ہے تو برا ہے لہٰذا اسے (جلد سے جلد) اپنی گردنوں سے اتار کر رکھ دو" ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
جنازہ لے کر جلدی چلو" کا مطلب یہ ہے کہ جب دفن کرنے کے لئے جنازہ کو لے کر چلو تو جلدی جلدی چلو، آہستہ آہستہ قدم نہ اٹھاؤ لیکن " جلدی" سے دوڑنا مراد نہیں ہے بلکہ متوسط چال مراد ہے کہ قدم جلد جلد اٹھیں اور پاس پاس رکھے جائیں جس کا حاصل یہ ہے کہ جنازہ لے کر چلنے کی چال معمولی چال سے تو بڑھی ہوئی ہو اور دوڑنے سے کم ہو۔
" اگر وہ جنازہ نیک آدمی کا ہے الخ" یہ جلدی چلنے کا فائدہ بیان کیا جا رہا ہے کہ تم جس شخص کا جنازہ لے کر چل رہے ہو اگر اس کی زندگی اچھے احوال اور اچھے اعمال کے ساتھ گزری ہے تو اسے جلد جلد لے کر چلو تاکہ وہ آخرت کے ثواب اور حق تعالیٰ کی رحمت تک جلد سے جلد پہنچ جائے اور اگر وہ جنازہ کسی ایسے شخص کا ہے جس کی زندگی برے احوال اور برے اعمال کے ساتھ گزری ہے تو بھی جلد جلد چلو تاکہ برے کو جلد اپنے کاندھوں سے اتار پھینکو۔

یہ حدیث شیئر کریں