مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 131

نیکوکار اور بدکار کا جنازہ

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم فإن كانت صالحة قالت : قدموني وإن كانت غير صالحة قالت لأهلها : يا ويلها أين يذهبون بها ؟ يسمع صوتها كل شيء إلا الإنسان ولو سمع الإنسان لصعق " . رواه البخاري

حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب جنازہ تیار کیا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنی گردنوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ جنازہ نیک بخت (آدمی کا) ہوتا ہے تو اپنے لوگوں سے کہتا ہے کہ (مجھے میری منزل کی طرف) جلد لے چلو اور اگر بدبخت (آدمی کا) جنازہ ہوتا ہے تو اپنے لوگوں سے کہتا ہے کہ ہائے افسوس! مجھے کہاں لئے جاتے ہو! جنازہ کی اس آواز کو سوائے انسان کے ہر چیز سن سکتی ہے، اگر انسان اس آواز کو سن لے تو بے ہوش ہو کر گر پڑے یا مر جائے۔

تشریح
نیک بخت یعنی مومن جب مرتا ہے اور اس کا جنازہ تیار ہو جاتا ہے تو چونکہ جنت کی نعمتیں اور حق تعالیٰ کی رحمتیں دیکھتا ہے اس لئے اپنے آپ کو جلدی لے چلنے کے لئے کہتا ہے اس کے برخلاف جب بد بخت انسان موت کی گود میں پہنچ جاتا ہے اور اس کا جنازہ تیار کیا جاتا ہے تو چونکہ وہ عذاب کو سامنے دیکھتا ہے اس لئے واویلا کرتا ہے اور اپنے لوگوں سے کہتا ہے کہ مجھے عذاب کی طرف کیوں لے جا رہے ہو۔
علماء لکھتے ہیں کہ مردہ اس وقت حقیقتاً کلام کرتا ہے اگرچہ اس کی روح نکل چکی ہوتی ہے فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ انسان اس کی آواز کی سماعت نہیں کر سکتا جب کہ دوسری مخلوقات اس کی آواز سنتی ہیں، اور یہ چیز کوئی غیر ممکن نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ مردہ اپنی قبر میں سوال و جواب کے لئے زندہ کیا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں