مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 136

نجاشی بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ

راوی:

وعن أبي هريرة : أن النبي صلى الله عليه و سلم نعى للناس النجاشي اليوم الذي مات فيه وخرج بهم إلى المصلى فصف بهم وكبر أربع تكبيرات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجاشی کے انتقال کی خبر لوگوں کو اسی روز پہنچائی جس دن کہ اس کا انتقال ہوا تھا پھر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ہمراہ عید گاہ پر تشریف لے گئے وہاں سب کے ہمراہ نماز جنازہ کے لئے صف بندی فرمائی اور چار تکبیریں کہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
" نجاشی" حبشہ کے بادشاہ کا لقب ہوا کرتا تھا اس نجاشی بادشاہ کا نام کہ جس کے جنازہ کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز جنازہ غائبانہ ادا فرمائی " اصحمہ" تھا۔ یہ پہلے تو دین نصاریٰ کے پیرو تھے مگر بعد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر ایمان لائے۔ جب کفار مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کے صحابہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور مکہ میں ان کی زندگی اجیرن بنا دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ مکہ سے ہجرت کر جائیں چنانچہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک بہت بڑی تعداد اپنا گھر بار چھوڑ کر حبشہ کو ہجرت کر گئی مسلمانوں کی یہی سب سے پہلی ہجرت تھی حبشہ میں اس وقت یہی اصحمہ نامی نجاشی بادشاہ تخت سلطنت پر تھے۔ انہوں نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بہت اعلیٰ پیمانہ پر پذیرائی کی اور ان کی خدمت کو اپنے لئے باعث سعادت جان کر حق میزبانی ادا کیا۔ چنانچہ جب ان کا انتقال ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت زیادہ صدمہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو ان کے انتقال کی خبر دی اور سب کو لے کر عیدگاہ تشریف لے گئے اور وہاں ان کی نماز جنازہ ادا فرمائی۔

یہ حدیث شیئر کریں