مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 177

قبر میں کپڑا بچھانے کا مسئلہ

راوی:

وعن ابن عباس قال : جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه و سلم قطيفة حمراء . رواه مسلم

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر میں ایک سرخ لوئی (چادر) ڈالی گئی تھی۔ (مسلم)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک خادم تھے جن کا نام " شعران" تھا انہوں نے صحابہ کرام کی مرضی اور ان کی اجازت کے بغیر از خود اس چادر کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر میں رکھ دیا تھا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ میں اسے قطعی ناپسند کرتا ہوں کہ جس چادر مبارک کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود استعمال کر چکے ہوں اسے آپ کے بعد کوئی دوسرا شخص استعمال کرے۔
بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ قبر میں یہ چادر رکھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص میں سے تھا (اب کسی دوسرے کے لئے اجازت نہیں کہ اس کی قبر میں چادر وغیرہ بچھائی جائے یا رکھی جائے) بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر میں چادر رکھنے کے بارہ میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کسی اچھی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ چنانچہ حضرت علی اور حضرت عباس کے بارہ میں منقول ہے کہ ان دونوں نے شعران سے اس بات پر سخت معاوضہ کیا کہ انہوں نے وہ چادر قبر مبارک میں کیوں رکھی؟ نیز علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے تو " کتاب استیعاب" میں یہ لکھا ہے کہ " وہ لوئی (جو شعران نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک میں ڈالی تھی) مٹی ڈالنے سے پہلے قبر مبارک سے نکال لی گئی تھی۔
بہر حال علماء نے قبر میں مردہ کے نیچے کپڑا بچھانے کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں مال کا اسراف اور اس کا ضائع کرنا ہے۔"

یہ حدیث شیئر کریں