مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 180

قبر پر گچ کرنے، عمارت بنانے اور اس کے اوپر بیٹھنے کی ممانعت

راوی:

وعن جابر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يجصص القبر وأن يبنى عليه وأن يقعد عليه . رواه مسلم

حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر پر گچ کرنے اور اس پر عمارت بنانے نیز قبر کے اوپر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم)

تشریح
کتاب اظہار میں لکھا ہے کہ قبروں پر گچ کرنے کی ممانعت کراہت کے طور پر ہے یعنی قبروں پر گچ کرنا مکروہ ہے پھر ممانعت کا یہ حکم دونوں صورتوں کے لئے ہے یعنی خواہ قبر کی چٹائی گچ سے کی جائے خواہ قبروں پر گچ کیا جائے دونوں ہی مکروہ ہیں قبر کے اوپر کوئی عمارت مثلاً گنبد یا قبہ وغیرہ بنانا درست نہیں ہے بلکہ اگر کسی قبر پر کوئی عمارت بنی ہوئی ہو تو اسے ڈھا دینا واجب ہے اگر وہ مسجد ہی کیوں نہ ہو۔
علامہ تور پشتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قبروں پر بناء یعنی عمارت بنانا دونوں چیزوں کو محتمل ہے خواہ قبر پر پتھر و اینٹ وغیرہ سے کوئی عمارت بنائی جائے خواہ قبر کے اوپر کوئی خیمہ وغیرہ کھڑا کیا جائے دونوں ہی صورتیں ممنوع ہیں کیونکہ ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہے علامہ تور پشتی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس ممانعت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ یہ فعل جاہلیت ہے یعنی کفار میت اوپر دس دن تک سایہ رکھتے تھے اس لئے مشابہت سے بچانا بھی مقصود ہے۔
" قبر کے اوپر بیٹھنے" سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ یہ مومن کے اکرام و شرف کے منافی ہے بایں طور کہ قبر کے اوپر چڑھ کر بیٹھنے سے صاحب قبر کی تحقیر اور بے وقعتی لازم آتی ہے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ " قبر کے اوپر بیٹھنے" سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص اظہار رنج و غم کے لئے قبر کے پاس مسلسل بیٹھا رہے جیسے کے بعض لوگ فقر اور دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر کے اپنے کسی محسن و متعلق ہی کی قبر کو اپنا مسکن بنا لیتے ہیں لہٰذا اس سے منع فرمایا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں