مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 211

نواسے کا انتقال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنسو

راوی:

وعن أسامة بن زيد قال : أرسلت ابنة النبي صلى الله عليه و سلم إليه : أن ابنا لي قبض فأتنا . فأرسل يقرئ السلام ويقول : " إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل عنده بأجل مسمى فلتصبر ولتحتسب " . فأرسلت إليه تقسم عليه ليأتينها فقام ومعه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب وزيد ابن ثابت ورجال فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم الصبي ونفسه تتقعقع ففاضت عيناه . فقال سعد : يا رسول الله ما هذا ؟ فقال : " هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده . فإنما يرحم الله من عباده الرحماء "

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی (حضرت زینب) نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کسی کے ذریعہ سے یہ پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا دم توڑ رہا ہے اس لئے (فورا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لے آئیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس کے جواب میں) سلام کے بعد کہ کہلا بھیجا کہ جو چیز (یعنی اولاد وغیرہ) اللہ نے لے لی وہ بھی اسی کی تھی اور جو چیز اس نے دے رکھی ہے وہ بھی اسی کی ہے (لہٰذا ان کے اٹھ جانے پر جزع و فزع نہ کرنا چاہئے کیونکہ چاہئے کیونکہ اس کی امانت تھی جسے اس نے واپس لے لیا) اور اس (خدا) کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے (یعنی تمہارے بیٹھے کی زندگی اتنے ہی دنوں کے لئے لکھی گئی تھی جتنے دن کہ وہ زندہ رہا۔ بس تمہیں صبر کرنا اور اللہ سے ثواب کا طلب گار رہنا چاہے۔ حضرت زینب نے دوبارہ آدمی بھیجا اور (اس مرتبہ) انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دی کہ ضرور ہی تشریف لائیے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے حضرت سعد بن عبادہ حضرت معاذ بن جبل حضرت ابی بن کعب حضرت زید بن ثابت اور صحابہ میں سے دوسرے لوگ آپ کے ساتھ ہو لئے جب آپ صاحبزادی کے ہاں پہچے تو بچہ آپ کی گود میں دے دیا گیا جو جان کنی کی حالت میں تھا اسے دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں آنسو بہانے لگیں حضرت سعد نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ کیا ہے آپ نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا فرمایا ہے اچھی طرح سن لو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے صرف انہیں لوگوں پر رحمت یعنی مہربانی کرتا ہے جو جذبہ ترحم رکھنے والے ہیں۔ (بخاری)

تشریح
حضرت سعد نے چونکہ یہ گمان کیا کہ رونے کی تمام اقسام حرام و مکروہ ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت سہوا رو رہے ہیں اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں آگاہ کیا کہ رونے کی تمام اقسام حرام و مکروہ نہیں ہے بلکہ اس طرح رونا تو اس جذبہ ترحم کی علامت ہے جو دل میں امنڈ رہا ہوتا ہے ہاں نوحہ کے ساتھ رونا، چاک گریبان ہونا اور سینہ پیٹنا البتہ حرام و ممنوع ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں