مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ قبروں کی زیارت کا بیان ۔ حدیث 261

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری شب میں قبرستان تشریف لے جاتے تھے

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم كلما كان ليلتها من رسول الله صلى الله عليه و سلم يخرج من آخر الليل إلى البقيع فيقول : " السلام عليكم دار قوم مؤمنين وأتاكم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد " . رواه مسلم

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جس رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری میرے یہاں ہوتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری شب میں اٹھ کر مدینہ کے قبرستان بقیع میں تشریف لے جاتے اور وہاں فرماتے دعا (السلام علیکم دار قوم مومنین واتاکم ما توعدون غدا موجلون وانا ان شاء اللہ بکم لاحقون اللہم اغفر لاہل بقیع الغرقد)، سلامتی ہو تم پر اے مومنین! تمہارے پاس وہ چیز آئی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا یعنی ثواب و عذاب کل کو یعنی قیامت کے دن کو تمہیں ایک معین مدت تک مہلت دی گئی ہے اور یقیناً ہم بھی اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تم سے ملنے ہی والے ہیں۔ اے اللہ! بقیع غرقد والوں کو بخش دے۔ (رواہ مسلم )

تشریح
مدینہ کی ایک جگہ کا نام بقیع ہے اس میں مدینہ والوں کی قبریں ہیں اسی قبرستان کو جنت البقیع بھی کہا جاتا ہے اس جگہ غرقد کے درخت بہت تھے۔ اس لئے اس کو دعائے مغفرت میں بقیع غرقد فرمایا گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں