مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 270

مانعین زکوۃ پر عذاب کی تفصیل

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ماله شجاعا أقرع له زبيبتان يطوقه يوم القيامة يأخذ بلهزمتيه – يعني بشدقيه – يقول : أنا مالك أنا كنزك " . ثم تلا هذه الآية : ( ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله )
إلى آخر الآية . رواه البخاري

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال و زر دیا اور اس نے اس کی زکوۃ ادا نہیں کی تو قیامت کے دن اس کا مال وزر گنجے سانپ کی شکل میں تبدیل کیا جائے گا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے پھر وہ سانپ اس شخص کے گلے میں بطور طوق ڈالا جائے گا اور وہ سانپ اس شخص کی دونوں باچھیں پکڑے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں تیرا مال ہوں، تیرا خزانہ ہوں اس کے بعد آپ نے یہ آیت پڑھی (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ) 3۔ آل عمران : 180) وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں یہ گمان نہ کریں الی آخر الآیہ (بخاری)

تشریح
گنجے سانپ کا مطلب یہ ہے کہ اس کے سر پر بال نہیں ہوں گے اور یہ گنجا پن سانپ کے بہت زیادہ زہریلا اور دراز عمر ہونے کی علامت ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ارشاد گرامی کے بعد بطور استدلال آیت کریمہ کی تلاوت فرما کر آگاہ فرمایا کہ خوب اچھی طرح سن لو کہ اللہ تعالیٰ بھی یہی ارشاد فرماتا ہے چنانچہ پوری آیت یہ ہے (وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَا اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِه يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ) 3۔ آل عمران : 180) جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مال عطا فرمایا ہے اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں تو وہ اپنے اس مال کے بارہ میں یہ گمان نہ کریں کہ وہ ان کے لئے بہتر ہے بلکہ وہ مال تو ان کے حق میں سراسر وبال جان ہے اور یاد رکھو وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب قیامت کے دن وہ اس مال کا کہ جس میں بخل کرتے ہیں طوق پہنائے جائیں یعنی ان کا مال طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں