مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 273

زکوۃ لانے والوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعائے رحمت

راوی:

وعن عبد الله بن أبي أوفى رضي الله عنهما قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا أتاه قوم بصدقتهم قال : " اللهم صلى على آل فلان " . فأتاه أبي بصدقته فقال : " اللهم صلى الله على آل أبي أوفى "
وفي رواية : " إذا أتى الرجل النبي بصدقته قال : " اللهم صلي عليه "

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی زکوۃ لے کر آتی تاکہ آپ انہیں مستحقین میں تقسیم فرما دیں تو فرماتے اللہم صل علی الی فلاں اے اللہ! فلاں شخص کے خاندان پر رحمت نازل فرما چنانچہ جب میرے والد مکرم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی زکوۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہم صلی علی آل ابی اوفیٰ اے اللہ! اوفیٰ کے خاندان پر رحمت نازل فرما (بخاری و مسلم) ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جب کوئی شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنی زکوۃ لے کر حاضر ہوتا تو آپ فرماتے کہ اے اللہ اس شخص پر اپنی رحمت نازل فرما۔

تشریح
کسی شخص کے بارہ میں تنہا اس کے لئے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا کرنا یعنی اس طرح کہنا کہ اللہم صل علی آل فلاں درست نہیں ہے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا صرف انبیاء کرام کے لئے مخصوص ہے ہاں اگر کسی شخص کو انبیاء کے ساتھ متعلق کر کے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا کی جائے تو درست ہے جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی کا تعلق ہے کہ آپ زکوۃ لانے والوں کے لئے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعائے رحمت کرتے تھے تو اس کے بارہ میں کہا جاتا ہے کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص میں سے ہے کسی اور کے لئے یہ جائز نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں