مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ فطر کا بیان ۔ حدیث 313

صدقہ فطر واجب ہے یا فرض؟

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : كنا نخرج زكاة الفطر صاعا من طعام أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من أقط أو صاعا من زبيب

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم کھانے میں سے ایک صاع یا جو میں سے ایک صاع یا کھجوروں میں سے ایک صاع یا کھجوروں میں سے ایک صاع اور یا خشک انگوروں میں ایک صاع صدقہ فطر نکالا کرتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
علامہ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ طعام (کھانے) سے مراد گیہوں ہے لیکن حنفی علماء کہتے ہیں کہ طعام سے گیہوں کے علاوہ دوسرے غلے مراد ہیں لہٰذا اس صورت میں طعام پر اس کے مابعد کا عطف خاص علی العام کی قسم سے ہو گا۔
" قروط" ایک خاص قسم کے " پنیر" کو کہتے تھے یہ پنیر اس طرح بنایا جاتا تھا کہ دہی کو کپڑے میں باندھ کر لٹکا دیتے تھے دہی کا تمام پانی ٹپک ٹپک کر گر جاتا تھا اور اس کا باقی ماندہ حصہ " پنیر" کی طرح کپڑے میں رہ جاتا تھا وہی حصہ" قروط" کہلاتا تھا۔
خشک انگور چونکہ حضرت امام اعظم رحمہ اللہ کے ہاں گیہوں کی مانند ہے اس لئے اس میں سے صدقہ فطر کے طور پر نصف صاع یعنی ایک کلو ٢٣٣ کلو گرام دینا چاہئے البتہ صاحبین خشک کھجوروں کو چونکہ جو کی مانند سمجھتے ہیں اس لئے ان حضرات کے نزدیک اس میں سے صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع یعنی تین کلو ٣٦٦گرام دینا چاہئے ۔ امام حسن رحمہ اللہ نے حضرت امام اعظم کا بھی ایک قول یہی نقل کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں