مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ فطر کا بیان ۔ حدیث 315

صدقہ فطر کا وجوب کیوں؟

راوی:

وعن ابن عباس قال : فرض رسول الله صلى الله عليه و سلم زكاة الفطر طهر الصيام من اللغو والرفث وطعمة للمساكين . رواه أبو داود

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزوں کی بے ہودہ باتوں اور لغو کلام سے پاک کرنے کے لئے نیز مساکین کو کھلانے کے لئے صدقہ فطر لازم قرار دیا ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ صدقہ فطر کو اس لئے واجب کیا گیا ہے تاکہ تقصیرات و کوتاہی اور گناہوں کی وجہ سے روزوں میں جو خلل واقع ہو جائے وہ اس کی وجہ سے جاتا رہے نیز مساکین و غرباء عید کے دن لوگوں کے سامنے دس سوال دراز کرنے سے بچ جائیں اور وہ صدقہ لے کر عید کی مسرتوں اور خوشیوں میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شریک ہو جائیں۔ دارقطنی نے اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ بھی ذکر کئے ہیں کہ " جو شخص صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرے گا اس کا صدقہ مقبول صدقہ ہو گا اور جو شخص نماز عید کے بعد ادا کرے گا تو اس کا وہ صدقہ بس صدقوں میں سے ایک صدقہ ہو گا۔

یہ حدیث شیئر کریں