مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 320

بنی ہاشم کے لئے صدقہ وزکوۃ کا مال کھانا حرام ہے۔

راوی:

وعن أبي هريرة قال : أخذ الحسن بن علي تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " كخ كخ " ليطرحها ثم قال : " أما شعرت أنا لا نأكل الصدقة ؟ "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زکوۃ کی رکھی ہوئی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی (یہ دیکھ کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسے نکالو! نکالو (اور اس طرح فرمایا تاکہ) وہ اسے (منہ سے نکال کر) پھینک دیں پھر آپ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم جانتے نہیں کہ ہم بنی ہاشم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اما شعرت (کیا تم نہیں جانتے) اس جملے کا استعمال ایسے مواقع پر کیا جاتا ہے جب کہ مخاطب کسی واضح اور ظاہر امر کے برخلاف کوئی بات کہہ یا کر رہا ہو خواہ مخاطب اس واضح امر سے لاعلم ہی کیوں نہ ہو گویا اس جملے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ امر اتنا واضح اور ظاہر ہونے کے باوجود تم پر پوشید کیسے ہے اور تم اس سے لاعلم کیسے ہو۔
بہرحال ظاہر ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس وقت بالکل ہی کمسن تھے، انہیں ان سب باتوں کی کیا خبر تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے باجود انہیں اس انداز سے اس لئے خطاب کیا تاکہ دوسرے لوگ اس کے بارے میں مطلع ہو جائیں اور انہیں بنی ہاشم کے حق میں صدقہ زکوۃ کے مال کی حرمت کا علم ہو جائے۔
اس حدیث سے یہ نکتہ بھی ہاتھ لگا کہ والدین اور مربی پر واجب ہے کہ وہ اپنی اولاد کو خلاف شرع باتوں اور غلط حرکتوں سے روکیں اسی وجہ سے حنفی علماء فرماتے ہیں کہ والدین کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کو ریشم کے کپڑے (جو مردوں کے لئے ناجائز ہیں ) اور سونے چاندی کا زیور پہنائیں۔

یہ حدیث شیئر کریں