مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 321

زکوۃ انسان کا میل ہے

راوی:

وعن عبد المطلب بن ربيعة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن هذه الصدقات إنما هي أوساخ الناس وإنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد " . رواه مسلم

حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " یہ صدقات یعنی زکوۃ تو انسانوں کے میل ہیں ، صدقہ نہ تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے حلال ہے اور نہ آل محمد (بنی ہاشم) کے لئے حلال ہے" (مسلم)

تشریح
زکوۃ کو میل اس لئے کہا گیا ہے کہ جس طرح انسان کا جسم میل اتارنے سے صاف ہو جاتا ہے اسی طرح زکوۃ نکالنے سے نہ صرف یہ کہ مال ہی پاک ہو جاتا ہے بلکہ زکوۃ دینے والے کے قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے زکوۃ کا مال لینا حرام تھا اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد بنی ہاشم کو بھی زکوۃ لینی حرام ہے، خواہ وہ زکوۃ وصول کرنے پر مقرر ہوں یا محتاج و مفلس ہوں چنانچہ حنفیہ کا صحیح مسلک یہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں