مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 335

محض اضافہ مال کی خاطر دس سوال دراز کرنے پر وعید

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمرا . فليستقل أو ليستكثر " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص محض اضافہ مال کی خاطر لوگوں کے مال میں سے کچھ مانگتا ہے تو وہ گویا آگ کا انگارا مانگتا ہے اب وہ چاہے کم مانگے یا زیادہ مانگے۔ (مسلم)

تشریح
اضافہ مال کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی احتیاج و ضرورت کی بناء پر نہیں بلکہ محض اس لئے لوگوں کے آگے دست سوال دراز کرتا ہے تاکہ اس کا مال زیادہ ہو جائے۔
آگ کے انگارے سے مراد دوزخ کا انگارہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص جو اپنی حاجت پوری کرنے کے لئے نہیں بلکہ محض اضافہ مال کی خاطر کسی سے کچھ مانگتا ہے تو وہ اپنی اس ہوسناکی اور حرص و طمع کی وجہ سے دوزخ کی آگ میں ڈالا جائے گا۔ کم یا زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بطور تنبیہ ارشاد فرمایا اس کی وضاحت یہ ہے کہ بلا ضرورت لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانا دنیاوی اور اخروی اعبتار سے بہر صورت نقصان دہ اور باعث ذلت و رسوائی ہے خواہ وہ کسی حقیر و کمتر چیز کے لئے ہاتھ پھیلائے خواہ کسی قیمتی اور اعلیٰ چیز کے لئے دست سوال دراز کرے ۔

یہ حدیث شیئر کریں