مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 336

روز قیامت بھیک مانگنے والوں کا حشر

راوی:

وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما يزال الرجل يسأل الناس حتى يأتي يوم القيامة ليس في وجهه مزعة لحم "

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمیشہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتا رہے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں ہو گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی بوٹی نہ ہو گی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو لوگ بلا ضرورت محض پیشے کے طور پر بھیک مانگے اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھرتے ہیں وہ قیامت کے روز میدان حشر میں ذلیل و رسوا کر کے لائے جائیں گے یا حقیقۃً ان کا یہ حال ہو گا کہ ان کی اس برائی اور غلط فعل کی سزا کے طور پر ان کے منہ پر گوشت نہیں ہو گا اس طرح وہ لوگ میدان حشر میں مخلوق اللہ کے درمیان یہ کہہ کر بے آبرو و رسوا کئے جائیں کہ یہ دنیا میں بھیک مانگتے پھرا کرتے تھے، آج انہیں اس کی یہ سزا مل رہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں