مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان ۔ حدیث 359

سخاوت کا حکم

راوی:

وعن أسماء قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أنفقي ولا تحصي فيحصي الله عليك ولا توعي فيوعي الله عليك ارضخي ما استطعت "

حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس جگہ مال خرچ کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی ہو وہاں اپنا مال خرچ کرو اور یہ شمار نہ کرو کہ کتنا خرچ کروں اور کیا خرچ کروں نہیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے بارے میں شمار کرے گا (یعنی اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے مال میں برکت ختم کر کے تمہارا رزق کم کر دے گا بایں طور کہ اسے ایک معدودع و محدود چیز کی مانند کر دے گا یہ کہ اللہ تعالیٰ تمہارے مال و زر کے بارے میں تم سے محاسبہ کرے گا اور جو مال تمہاری حاجت و ضرورت سے زائد ہو اسے حاجت مندوں سے روک کر نہ رکھو نہیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے حق میں اپنی زائد عطاء و بخشش روک لے گا، نیز یہ کہ تم سے جو کچھ بھی ہو سکے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے رہو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
لفظ لاتحصی (اور یہ شمار نہ کرو الخ) کے ایک معنی تو وہی ہیں جو اوپر ترجمے میں مذکور ہوئے ہیں اس کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ مال کو جمع کرنے کے لئے نہ شمار کرو اور اس مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ترک نہ کرو۔
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے تم اپنی حیثیت و قدرت کے مطابق جو کچھ بھی خرچ کر سکو اسے اللہ کی راہ میں جرور خرچ کرو خواہ وہ مقدار تعداد کتنا ہی کم کیوں نہ ہو بلکہ اسے حقیق بھی نہ سمجھو کیونکہ خلوص نیت کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کیا جانے والا ایک ذرہ بھی اللہ کے نزدیک بہت وقیع اور میزان عمل میں بہت وزنی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں