مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان ۔ حدیث 364

ایک ایسا زمانہ آئے جب کوئی صدقہ لینے والا نہیں ہوگا

راوی:

وعن حارثة بن وهب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " تصدقوا فإنه يأتي عليكم زمان يمشي الرجل بصدقته فلا يجد من يقبلها يقول الرجل : لو جئت بها بالأمس لقبلتها فأما اليوم فلا حاجة لي بها "

حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔خدا کی خوشنودی کے لئے اپنا مال خرچ کرو، کیونکہ انسانی زندگی میں ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ایک شخص صدقہ کا مال لے کر نکلے گا مگر وہ کسی ایسے شخص کو نہ پائے گا جو اس کا صدقہ قبول کر لے بلکہ ہر شخص یہی کہے گا کہ اگر تم صدقہ کے اس مال کو کل لے کر آتے تو میں قبول کر لیتا آج تو مجھے اس کی حاجت و ضرورت نہیں ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اللہ کی خوشنودی کے لئے اپنا مال خرچ کرو، کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت تو اللہ کی راہ میں اپنا مال و زر خرچ کرنے کو غنیمت اور اپنے حق میں باعث سعادت جانو کیونکہ ابھی تو صدقہ کے مال کو قبول کرنے والے بہت سے مل جانتے ہیں لیکن ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ صدقہ کے مال کو قبول کرنے والا کوئی شخص ڈھونڈے سے نہیں ملے گا کیونکہ یا تو اس وقت سب ہی لوگ مالدار ہوں گے یا پھر یہ کہ دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف میلان اور رغبت کی وجہ سے ان کے دل غنی و بے پرواہ ہوں گے۔ علماء لکھتے ہیں کہ یہ اس زمانے کی طرف اشارہ جب کہ یہ فانی دنیا اپنی عمر کی آخری حدوں کو پہنچ چکی ہو گی اور حضرت امام مہدی علیہ السلام اس عالم میں تشریف فرما ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں