مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان ۔ حدیث 366

خدا کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے سرمایہ دار خسارے میں ہیں

راوی:

وعن أبي ذر قال : انتهيت إلى النبي صلى الله عليه و سلم وهو جالس في ظل الكعبة فلما رآني قال : " هم الأخسرون ورب الكعبة " فقلت : فداك أبي وأمي من هم ؟ قال : " هم الأكثرون أموالا إلا من قال : هكذا وهكذا وهكذا من بين يديه ومن خلفه وعني مينه وعن شماله وقليل ما هم "

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس وقت پہنچا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے سایہ میں تشریف فرماتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر مبارک مجھ پر پڑی تو فرمایا رب کعبہ کی قسم وہ لوگ بہت ٹوٹے میں ہیں میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کون ہیں وہ لوگ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو زیادہ مال جمع کرتے ہیں ہاں! وہ لوگ مستثنی ہیں جو اپنے ادھر ادھر اور اس طرف یعنی اپنے آگے اپنے پیچھے اپنے دائیں اپنے بائیں غرض یہ کہ ہر طرح اور ہر جگہ اللہ کی خوشنودی کی خاطر اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ کم ہی ہیں (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چونکہ فقر افلاس کو اپنی زندگی کا امتیاز بنا لیا تھا اور اس طرح انہوں نے دنیا کی آسائشوں سے منہ موڑ کر غنا و تونگر پر فقر افلاس کو ترجیح دے رکھی تھی اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی تسلی اور ان کے اطمینان قلب کی خاطر یہ بات ارشاد فرمائی ۔ گویا اس ارشاد گرامی میں دنیا سے بے رغبتی اور فقر کی فضیلت کی طرف اشارہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں