مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 395

کماؤ اور خیرات کرو

راوی:

وعن أبي موسى الأشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " على كل مسلم صدقة " . قالوا : فإن لم يجد ؟ قال : " فليعمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق " . قالوا : فإن لم يستطع ؟ أو لم يفعل ؟ قال : " فيعين ذا الحاجة الملهوف " . قالوا : فإن لم يفعله ؟ قال : " فيأمر بالخير " . قالوا : فإن لمي فعل ؟ قال : " فيمسك عن الشر فإنه له صدقة "

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نعمت الٰہی کے پیش نظر ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے ۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ اگر کسی کے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ ہو ہی نہ ؟ تو وہ کیا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعے مال و زر کمائے اور اس طرح اپنی ذات کو بھی فائدہ پہنچائے اور صدقہ و خیرات بھی کرے۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کہا اگر وہ اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو کہ محنت مزدوری کر کے کما ہی سکے یا کہا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کر سکتا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے چاہئے کہ وہ جس طرح بھی ہو سکے غمگین و حاجت مند داد خواہ کی مدد کرے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے چاہئے کہ وہ دوسروں کو نیکی و بھلائی کی ہدایت کرے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اسے چاہئے کہ وہ خود اپنے تئیں یا دوسروں کو برائی تکلیف پہنچانے سے روکے اس کے لئے یہی صدقہ ہے یعنی اسے صدقہ کا ثواب ملے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
برائی پہنچانے سے مراد یہ ہے کہ نہ تو خود کسی کو اپنی زبان اور اپنے ہاتھوں سے تکلیف اور ایذاء پہنچائے اور اگر اس کے امکان میں ہو تو ان لوگوں کو بھی روکے جو دوسروں کو ایذاء اور تکلیف پہنچاتے ہیں اسی مضمون کو کسی شاعر نے یوں ادا کیا ہے۔ ع
مرا بخیر تو امید نیست بد مرساں

یہ حدیث شیئر کریں