مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 4

مسلمان کے مسلمان پر حقوق

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " حق المسلم على المسلم ست " . قيل : ما هن يا رسول الله ؟ قال : " إذا لقيته فسلم عليه وإذا دعاك فأجبه وإذا استنصحك فانصح له وإذا عطس فحمد الله فشمته وإذا مرض فعده وإذا مات فاتبعه " . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر چھ حق ہیں۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! وہ کیا ہیں؟ فرمایا (١) جب تم مسلمان سے ملاقات کرو تو اسے سلام کرو (٢) جب تمہیں کوئی (اپنی مدد کے لئے یا ضیافت کی خاطر) بلائے تو اسے قبول کرو۔ (٣) جب تم سے کوئی خیر خواہی چاہے تو اس کے حق میں خیر خواہی کرو (٤) جب کوئی چھینکے اور الحمد للہ کہے تو (یرحمک اللہ کہہ کر) اس کا جواب دو (٥) جب کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو (٦) جب کوئی مر جائے تو ( نماز جنازہ اور دفن کرنے کے لئے ) اس کے ساتھ جاؤ (مسلم)

تشریح
واذا مرض الخ کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بیمار ہو تو اس کی عیادت کے لئے جانا چاہئے اور اس کی مزاج پرسی کرنی چاہئے اگرچہ عیادت اور مزاج پرسی ایک ہی مرتبہ کیوں نہ کی جائے۔ اس سلسلہ میں یہ بات ملحوظ رہے کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات میں بیمار کی عیادت نہ کی جائے تو اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ یہ بالکل غلط ہے۔
اس حدیث میں اسلام کے چھ حقوق بتائے گئے ہیں جب کہ گزشتہ حدیث میں حقوق کی تعداد پانچ بیان کی گئی تھی، گویا اس حدیث میں " خیر خواہی" کا مزید ذکر کیا گیا ہے۔ تو اس بارہ میں یہ بات جان لینی چاہئے کہ احادیث میں حقوق کی جو تعداد ذکر کی گئی ہے وہ حصر کے طور پر نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت زیادہ حقوق ہیں جن کو بتدریج مختلف احادیث میں تھوڑا تھوڑا کر کے بیان کیا گیا ہے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ احکام بذریعہ وحی آپ کے پاس اسی طرح بتدریج نازل ہوئے ہوں گے یعنی پہلے تو پانچ حقوق کا حکم نازل کیا گیا ہو پھر چھ حقوق کے احکام نازل کئے گئے۔

یہ حدیث شیئر کریں